آپ کا کیا خیال ہے؟ – حسن نثار

hassan-nisar

کوئی تعریف کرے تو حبس اور گھٹن کا سا احساس جنم لیتا ہے اور میں موضوع بدل دیتا ہوں لیکن آج طبیعت ’’خود ستائی‘‘ کی طرف مائل ہے۔ میں نے شاعری سے فلرٹ کیا، شاعری نے جواباً میرے ساتھ فلرٹ کیا ورنہ میں اک قابلِ ذکر شاعر ہوتا لیکن مجبوریوں نے مجھے نثر تک محدود کر دیا۔

بہت ہی خوب صورت شاعر، آئوٹ سٹینڈنگ پبلشر اور ’’ماورا‘‘ کے موجد برادر عزیز خالد شریف بضد ہیں کہ میں اپنی شاعری کے مجموعہ ’’پچھلےپہر کا چاند‘‘ کو اپ گریڈ کروں تاکہ اسے دوبارہ شائع کیا جائے۔

ان کے اصرار پر برسوں بعد اپنا ہی مجموعہ دیوان دوبارہ دیکھا تو اپنے بہت سے شعر بہت اچھے لگے جن میں سے چند اپنے قارئین کے ساتھ صرف اس لئے شیئر کرنا چاہتا ہوں کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ ’’شاعری کیوں چھوڑی؟‘‘ کی تفصیل میں جائے بغیر صرف چند شعر پیش خدمت ہیں۔

٭٭٭

میں وہ بچہ جو جزیرے میں اکیلا رہ گیا

خود ہی اپنا باپ خود ہی اپنی ماں بننا پڑا

٭٭٭

سب سے مشکل کام تو یہ ہے کیسے ڈھونڈیں کام

گلیوں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں گمنام

٭٭٭

ایوان سے نکلے سربازار بھی آئے

سردار وہی ہے جو سرِدار بھی آئے

٭٭٭ؕ

لپٹا ہوا بدن سے یوں لفظوں کا جال تھا

ہندسوں کا کھیل کھیلتے رہنا محال تھا

٭٭٭

میں کہ انسان ہوں انساں کا لہو میری غذا

رحم مادر سے چلی ہے یہ روایت میری

٭٭٭

بدن لیکر چلا ہوں جان پیچھے چھوڑ آیا ہوں

وطن سے دور ہوں، پہچان پیچھے چھوڑ آیا ہوں

٭٭٭

ہم جو بھی ہوں اور جیسے بھی ہوتے ہیں

بالآخر سب قبروں میں جا سوتے ہیں

٭٭٭

مکرنا چاہوں تو اپنے سے شرم آئے مجھے

میں چاہتا ہوں کہ تو خود ہی چھوڑ جائے مجھے

٭٭٭

ایسا نہیں دیکھا کبھی حال اور کسی کا

پہلو میں کوئی اور، خیال اور کسی کا

٭٭٭

تیرا میرا عجیب رشتہ ہے

میں بھی تنہا ہوں تو بھی تنہا ہے

٭٭٭

شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں ہیں کافی

الٹا لٹکو گے تو پھر سیدھا دکھائی دے گا

٭٭٭

لوٹنے والا ہی منصف ہے عدالت میں نہ جا

چور تو چور کو ہی اذنِ رسائی دے گا

٭٭٭

کٹتے نہیں یہ دن کبھی کٹتی نہیں راتیں

دن رات فقط خوفِ خدا کاٹ رہا ہوں

خوشبو ہے کہ پاگل کئے دیتی ہے ابھی سے

کس پھول کے میں بندِقبا کاٹ رہا ہوں

٭٭٭

اس لئے تو ہم اکثر رتجگے مناتے ہیں

جن کو نیند آ جائے ان کو خواب آتے ہیں

٭٭٭

کچھ اور نہیں وعدہ تعبیر کے بدلے

ہم خواب فروشوں سے کوئی خواب خریدے

٭٭٭

جب کوئی بھی توڑ دیتا ہے مجھے

میرا رب پھر جوڑ دیتا ہے مجھے

٭٭٭

جو گیا ہے کیوں گیا ہے اور میں آیا کس لئے

کوئی اپنا کس لئے کوئی پرایا کس لئے

پھول مرجھاتے ہیں کیوں اور تتلیاں مرتی ہیں کیوں

تھا مقدر ہی اجڑنا تو بسایا کس لئے

٭٭٭

میرا حسین ابھی کربلا نہیں پہنچا

میں حر ہوں اور ابھی لشکر یزید میں ہوں

٭٭٭

خوراک کا بدل تو نہیں ہے خودی مگر

بچوں کو بھوک دے کے انائوں کو پالنا

٭٭٭

بس اتنی بات کہنا چاہتا ہوں

تمہارے ساتھ رہنا چاہتا ہوں

٭٭٭

نوچتے رہتے ہیں اپنے ہی بدن کی بوٹیاں

حاسدوں کو خود ہی اپنا میزباں بننا پڑا

٭٭٭

میں کھنڈر تھا مجھے کچھ دیر تو آباد کیا

کیسے کہہ دوں مجھے اس شخص نے برباد کیا

٭٭٭

تمہارے شہر میں آ کر کہاں قرار ملا

ادھوری نیند ملی اور ادھورا پیار ملا

٭٭٭

عمر اس سوچ میں ساری جائے

زندگی کیسے گزاری جائے

٭٭٭

قارئین!

کبھی کبھی سوچتا ہوں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر شاعری کی طرف لوٹ جائوں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Aap ka kia khayal hai By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.