ایمان اور ارکانِ دین – ڈاکٹر عبد القدیر

dr-abdul-qadeer-khan

دیکھئے مسلمان ہونے کے لئے ارکانِ دین پر مکمل یقین اور قبولیت ضروری ہے۔ ارکانِ دین پانچ ہیں: (1) توحید (2) نماز (3) روزہ (4) حج (5) زکوٰۃ۔ ایک اور نہایت ہی اہم رکن ختمِ نبوت ہے۔ اس کے بغیر نہ ایمان مکمل ہوتا ہے اور نہ ہی انسان مسلمان ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ راولپنڈی کے انجینئر (میں بھی انجینئرہوں ) میاں محمد یوسف نے ایک روح پرور مضمون ’’ایمان‘‘ کے موضوع پر لکھا ہے۔ میرے نہایت قابل و عزیز آرکیٹکٹدوست خضر حیات نے مجھے یہ بھیجاہے کیونکہ یہ اہم مضمون ہے طنانچہ میں یہ انجینئر میاں محمد یوسف کی اجازت سے عوام تک پہچانا چاہتا ہوں۔’’ایمان سے مراد زبان سے ﷲ کی ذات کے وجود کا اقرار اور دل سے تصدیق کرتے ہوئے اُس کے احکامات کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا ہے۔ اس بات کا یقین ہونا کہ ہرچیز کا خالق اور مالک ﷲ ہے۔ وہ اکیلا ہے۔ اُس جیسا اور کوئی نہیں۔ ہرچیز کا آغاز اور انجام ﷲ کے حکم سے ہے۔ اُسی نے آسمان اور زمین بنائے۔ اُسی نے انسان ، جن اور فرشتے بنائے۔ جانور، درخت اور کیڑے مکوڑے سب اُسی کی مخلوق ہیں۔ موت و حیات کا مالک وہی ہے۔ اُسی نے ہر نفس کے لئے موت مقرر کی ہے۔ اُسی کا علم ہر شے پر محیط ہے۔ کوئی چیز بھی اُس کے اختیار سے باہر نہیں۔ آسمان و زمین میں وقوع پزیر ہونے والا ہر کام اُسی کے حکم سے ہو رہاہے۔ رزق، اولاد، نفع و

نقصان سب اُسی کی طرف سے ہےاور اُسی کی مقرر کردہ مقدار سے ہے۔ کسی کی مجال نہیں جو اُس کے حکم کو ٹال سکے یا تبدیل کرسکے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وہ ہر طرح کی حاجت اور نقص سے پاک ہے۔ جو چاہے کرتا ہے۔ اُس سے بازپرس کرنے والا کوئی نہیں۔ جس کو چاہے سزا دے۔ جس کو چاہے نعمتیں عطا کرے۔ جس کو چاہے ملکوں کا حاکم بنائے۔ جس سے چاہے ملک چھین لے۔ وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے۔ جس کو چاہے ہدایت دے اور جس کو چاہے گمراہ کردے۔جس کو چاہے عزت دے جس کو چاہے ذلیل و رسوا کردے۔ سب اُس کے سامنے پست، محتاج اور عاجز ہیں۔ اور وہ سب سے بے نیاز ہے۔ اُسی نے جنت و دوزخ بنائے۔ اُسی نے موت کے بعد دوبارہ اُٹھنے پر حساب و کتاب رکھا۔ وہی قیامت برپا کرے گا۔ وہی اعمال ناموں کی جانچ پڑتال کرے گا۔ وہی جس کو چاہے گا یومِ قیامت سرفراز کرے گا۔ اور جس کو چاہے گا،ذلیل و رسوا کرے گا۔وہی ہے جس نے انسانوں اور جنوں کو صرف اور صرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ کیسے اعمال کے ساتھ اُس کے سامنے یومِ قیامت حاضر ہوتے ہیں۔وہی ہے جس نے انسانوں اور جنوں کی ہدایت کے لئے انہی میں سے نبی اور رسول بھیجے ۔ اور انھیں کتابیں اور صحیفے عطا فرمائے۔جس کو چاہا پہلے لایا، جس کو چاہا بعد میں۔وہی ہے جس نے پیغمبروں کو معجزات اور نشانیاں دیں۔ کسی بھی نبی یا رسول کو یہ طاقت نہ تھی کہ وہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی اپنی اُمت کو اپنی مرضی سے دکھا سکے۔

اُسی نے رسولوں کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو اُس کی طرف بُلائیںاور اس کی ذات سے ڈرائیں تاکہ لوگ قیامت کے دن کے دل دوز اور ہلاکت خیز واقعات سے اپنی جان کو سلامت رکھنے کے لئے اُس کے احکام مانیں۔ وہی ہے جو قیامت کے دن میزان قائم کرے گا۔ وہی ہے جو رسول کریم ﷺ کو حوضِ کوثر عطا کرے گا۔ وہی ہے جو اہلِ ایمان اور اعمالِ صالحہ کے حامل افراد کو سرفراز کرے گا۔ انھیں جنتیں اور نعمتیں عطا فرمائے گا۔ وہی ہے جو بے ایمان، بدکرداروں اور نافرمانوں کو جہنم داخل کرے گا۔ جنت والے ہمیشہ جنت میں اور اہلِ النّار ہمیشہ جہنم میں۔ نہ کوئی اپنی مرضی سے جنّت میں داخل ہوسکے گا اور نہ جہنم سے ڈر کر زمین و آسمان پھلانگ کر بھاگ سکے گا۔ سب اُس کے سامنے پست، عاجز اور مجبور ہوں گے۔ نہ کسی نبی و ولی کی طاقت کہ کسی کے کام آسکے اور نہ کسی بادشاہ، سردار یا وڈیرے کی طاقت کہ اُس کے سامنے بُڑبُڑا سکے یا کوئی نقطہ اعتراض اُٹھا سکے۔ ہر ایک کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوں گے۔ ہر شخص اپنے بھائی، ماں، باپ، بیوی، بچوں سب سے فرار حاصل کرے گا۔ یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ جس دن اللہ کے عرش کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ جس دن جوان بوڑھے ہوجائیں گے۔ ہر شخص اپنے کئے پر نادم ہوگا۔ اور اپنے اپنے اعمال کے لحاظ سے پسینے میں ڈوبا ہوگا۔ ہاں جس کو اُس نے سلامت رکھا، وہ نعمتوں والی جنتوں میں ہوں گے جن میں نہریں بہتی ہوں گی۔ مختلف قسم کے پھل۔ تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ مگر کافر، بدکار، نافرمان جہنم میں، ہلاکت کو پکاریں گے۔ مگر ہلاکت بھی نہ آئے گی۔ دُنیا میں واپس لوٹنا چاہیں گے۔ مگر کہاں ممکن۔ ﷲ کے فرشتوں سے عذاب کی کمی کی درخواست کریں گے۔ مگر کہاں ممکن۔ اپنے منہ سے موت مانگیں گے مگر نہ ملے گی۔ اُس دن کا ہلکے سے ہلکا عذاب یافتہ بھی کہے گا کہ آج مجھ سے زیادہ عذاب اور کسی کو نہیں‘‘۔دیکھئے میں نے جو اہم رُکن ختم نبوت لکھا ہے وہ بھی ہمارے ایمان کی جان ہے۔ ﷲ تعالیٰ نے کلام مجید میں کئی بار فرمایا ہے کہ محمد ﷺ آخری نبیؐ ہیں اور مسلمان آخری اُمت ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہم ہر پیغمبر پر ایمان لائیں۔ اگر ﷲ کے پیغمبروں میں سے ایک پر بھی ایمان نہ لائیں تو کافر ہیں، اس کے فرشتوں پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ خود رسول ﷲ ﷺ نے خطبہ الوداع میں فرمایا کہ میں آخری نبیؐ، ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور قرآن ﷲ کی آخری کتاب ہے اور کوئی نئی اُمت نہیں آئے گی۔ جو لوگ اس سے انکار کرتے ہیں ﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو میرے احکامات سے منحرف ہوگا اس کے لئے بہت ہی تکلیف دہ عذاب ہوگا اور وہ جہنم میں جائے گا۔ ﷲ پاک سب کو نیک ہدایت دے اور سچے ایمان کی توفیق عطا کرے۔ آمین!

source

Read Urdu column Aiman aur Arkan e Deen by Dr Abdul Qadeer khan

Leave A Reply

Your email address will not be published.