ہمیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو – حسن نثار

hassan-nisar

(تیسری قسط)

935-69ء۔ترک نژاد ابن طغج اخشیدیہ کی بنیاد رکھتا ہے جو مصر، شام اور حجاز پر حکومت کرتے ہیں۔969-1171ء۔بنیادی طور پر 909 تیونس میں شیعہ فاطمی حکمرانی قائم ہوتی ہے۔ یہ شمالی افریقہ، مصر اور شامی علاقوں میں متوازی خلافت قائم کر لیتے ہیں۔972ء۔فاطمی اپنا دارالخلافہ قاہرہ منتقل کر لیتے ہیں جو شیعی علم کا ایک مرکز بن جاتا ہے اور فاطمی قاہرہ میں ’’الازہر‘‘ کا مدرسہ قائم کرتے ہیں۔976-1118ء۔محمود غزنوی شمالی ہندوستان پر حکومت قائم کرتا ہے اور ایران میں ساسانیوں سے اقتدار چھین لیتا ہے۔1037ء۔ابن سینا ہمدان میں وفات پا جاتے ہیں۔990-1118ء۔وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والا ترک سلجوق خاندان اسلام قبول کر لیتا ہے اور گیارہویں صدی کے آغاز میں اپنی خانہ بدوش گھڑ سوار فوج کے ساتھ ماور النہر اور خوارزم میں داخل ہو جاتا ہے۔ 1030کی دہائی میں سلجوقی خراسان پر حملہ آور ہوتے ہیں اور 1040میں وہ غزنویوں سے مغربی ایران چھین لیتے ہیں اور آذر بائیجان میں داخل ہو جاتے ہیں۔1055ء۔سلطان طغرل بیگ عباسی خلفاء کے نمائندہ کے طور پر بغداد سے سلجوقی سلطنت پر حکومت کرتا ہے۔1063-73ء۔سلطان الپ ارسلان کی حکومت ۔1065-7ء۔بغداد میں مدرسہ نظامیہ کا آغاز۔1073-92ء۔ملک شاہ حکمران، نظام الملک وزیر ہوتا ہے اور ترک فوجیں شام، انا طولیہ میں داخل ہو جاتی ہیں۔1071ء سلجوق فوجیں باز نطینیوں کو شکست دیتی ہیں۔ سلجوقی خود کو انا طولیہ میں مستحکم کرتے ہیں۔ سلجوقیوں کی فاطمیوں اور شام کے مقامی حکمرانوں سے خون آشام جنگیں ہوتی ہیں۔1094ء۔باز نطینی بادشاہ سلجوقیوں کے حملوں کے خلاف مغربی عیسائیت سے مدد مانگتا ہے۔1095ء۔پوپ اربن دوم پہلی صلیبی جنگ کا پرچار کرتا ہے۔1099ء۔صلیبی جنگجو یروشلم فتح کر لیتے ہیں اور فلسطین، انا طولیہ اور شام میں چار صلیبی ریاستیں قائم کرتے ہیں۔1111ء۔الغزالی کی وفات۔1118ء۔سلجوقی سلطنت ٹوٹ کر آزاد ریاستوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ 1118

-1258ء۔چھوٹی چھوٹی حکومتیں عباسی خلافت کو تقسیم کرتے ہوئے آزادانہ عمل کرتی ہیں لیکن عملی طور پر وہ صرف قریبی حکمران کی اطاعت کرتی ہیں مثلاً (1127-73) سنی حکمرانوں کا ایک خانوادہ الموحدین امام غزالی کے اصولوں کے مطابق شمالی افریقہ اور سپین میں اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔1150-1220ء۔ شمال مغربی ماور النہر کا خوارزم شاہ ایران میں باقی ماندہ سلجوق حکومتوں کو شکست دیتا ہے۔ 1171-1250ء۔ کرد جرنل صلاح الدین ایوبی صلیبیوں کے خلاف زنگیوں کی مہم کو جاری رکھتا ہے۔ مصر میں فاطمی خلافت کو شکست دیتا ہے اور وہاں سنی عقائد کو رائج کرتا ہے۔ 1180-1225ء۔بغدادمیں عباسی خلیفہ الناصر زیادہ موثر حکمرانی کے لئے فتوئوں کو استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 1187ء۔سلطان صلاح الدین ایوبی حطین کے معرکہ میں صلیبیوں کو شکست دیتا ہے اور یروشلم ایک .بار پھر مسلمانوں کو مل جاتا ہے۔ 1193ء۔ایرانی نژاد غوری دہلی فتح کر لیتے ہیں اور ہندوستان پر حکومت قائم کرتے ہیں۔ 1198ء۔قرطبہ میں ابن رشد کی وفات۔

1199-1220ء۔علاء الدین محمود خوارزم شاہ ایک عظیم ایرانی بادشاہت کے قیام کا فیصلہ کرتا ہے۔1205-87ء۔ہندوستان میں ایک ترک غلام خاندان غوریوں کو شکست دیتا ہے اور گنگا کی پوری وادی پر حکومت کرتا ہے تاہم جلد ہی منگول خطرہ سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ 1220-31ء۔ پہلا زبردست منگول حملہ۔ شہروں کی وسیع پیمانہ پر تباہی و بربادی۔ 1224-1391ء۔سنہری اردو کے منگول کیسپئین کے شمال اور بحرہ اسود کے علاقوں پر حکومت کرتے اور اسلام قبول کر لیتے ہیں۔1225ء۔الموحدین سپین کو چھوڑ دیتے ہیں جہاں مسلمانوں کا اقتدار آخرکار غرناطہ کی چھوٹی سی سلطنت تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔1227ء۔ منگول راہنما چنگیز خان فوت ہو جاتا ہے۔ یاد رہے ’’چنگیز‘‘ کا مطلب ہے بے مول سپاہی یا انمول جنگجو۔ 1227-1358ء۔ چغتائی منگول خان ماورا النہر پر حکومت کرتے ہیں اور اسلام قبول کر لیتے ہیں۔1228-1551ء ۔تیونس میں الموحدین خاندان کی جگہ حفصی خاندان اقتدار سنبھال لیتا ہے۔1250ء۔مملوک ایوبیوں کا تختہ الٹ دیتے ہیں اور مصر و شام پر حکومت قائم کر لیتے ہیں۔1256-1335ء۔ ایل خانی منگول عراق اور ایران پر حکومت کرتے اور اسلام قبول کر لیتے ہیں۔(جاری ہے)(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Humain Yaad ho k na ho By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.