خیر کے دو اور ادارے – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry

پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد بھی خیر کا ادارہ ہے‘ یہ ادارہ پچھلے پانچ سالوں سے گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا مفت علاج کر رہا ہے‘یہ کڈنی سینٹر ہزارہ ڈویژن کے لاکھوں لوگوں کے لیے امید اور زندگی کی کرن ہے‘ بالخصوص وہ مریض جن کے گردے ناکارہ ہو جاتے ہیں اوروہ زندہ رہنے کے لیے ڈائیلاسز کے محتاج ہوتے ہیں‘ڈاکٹر خلیل الرحمن گردوں کے ماہر ہیں ‘یہ پاکستان کڈنی سینٹر کے سی ای او ہیں‘ 20 سال سعودی عرب میں کام کرتے رہے‘ 2005ء کے زلزلے کے بعد تارکین وطن نے اپنے ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کرناشروع کیا۔

ڈاکٹر خلیل الرحمن نے سعودی عرب میں مقیم درد دل رکھنے والے پاکستانیوں کے ساتھ مل کر پاکستان ویلفیئر سوسائٹی ٹرسٹ (PWS Trust) کی بنیاد رکھی اور وہاں مقیم غریب اور مزدور طبقے کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا اجراء کیا (یہ اب تک جاری ہے)‘ پاکستان میں گردوں کے امراض سے متعلق معیاری فلاحی اداروں کی بہت کمی ہے بالخصوص پس ماندہ اور بڑے شہروں سے دور علاقوں میںیہ سہولت نہ ہونے کے برابر ہے‘ دوسرا ڈائیلاسز عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوتا ہے۔

یہ مہنگا علاج ہوتا ہے لہٰذا لوگوں کی ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر خلیل الرحمن نے حویلیاں اور ایبٹ آباد کے درمیان شاہراہ ریشم پر پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کی نگرانی میں پاکستان کڈنی سینٹر کی بنیادرکھ دی‘افتتاح ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کیا‘سینٹر دس کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوا‘ پہلے مرحلے میں15جدید ڈائیلاسز مشینوں پر مشتمل ڈائیلاسز یونٹ بنا اور اس نے غریب اور مستحق مریضوں کو مفت علاج کی سہولت دینا شروع کر دی‘ اب تک 33 ہزار سے زیادہ ڈائیلاسز ہو چکے ہیں‘ دس ہزار سے زیادہ مریض او پی ڈی کی سہولت سے استفادہ کر چکے ہیں‘ دیہی اور دور افتادہ علاقوں میں امراض گردہ اور گردوں کے ناکارہ مریضوں کی تشخیص اور اسکریننگ کے لیے فری موبائل ہیلتھ سروس شروع ہوئی۔

یہ بھی اب تک ہزاروں مریضوں کا معائنہ اور مفت ٹیسٹ کر چکی ہے‘ ذیابیطس‘ ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ گردوں کے ناکارہ ہونے کی تیسری بڑی وجہ گردوں کی پتھری کی بروقت تشخیص اور علاج کا نہ ہونا ہے‘ اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کڈنی سینٹر میں عن قریب جدید آپریشن تھیٹر اور اس سے متعلقہ سہولتوں کا بندوبست ہو جائے گا جس سے علاقے کے ہزاروں لوگ مستفید ہوں گے‘یہ ادارہ معیاری بھی ہے اور خدمت خلق کا مرکز بھی‘ ڈائیلاسز ایک مہنگا علاج ہوتا ہے‘ گردے کے مریض اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے لہٰذا پاکستان کڈنی سینٹر آپ کے صدقات اور خیرات کا منتظر ہے‘ اکاؤنٹ کی تفصیل درج ذیل ہے۔آپ اپنے صدقات ان کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیں۔

اکاؤنٹ ٹائٹل‘ پاکستان ویلفیئر سوسائٹی ٹرسٹ

IBAN: PK33ABPA0010019963110010

Ac. No. 0010019963110010

Swift Code: ABPAKKISL

Allied Bank of Pakistan, G-10 Branch (0750) Islamabad.

رابطہ نمبرز: 0300-5598569, 0316-0759513

ویب سائٹ‘ www.pkc.com.pk

دوسرا ادارہ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی ہے‘ڈاکٹر آصف محمود جاہ ڈاکٹر ہیں‘ پاکستان کسٹمز کے ملازم ہیں‘ سروس کے دوران یہ سوسائٹی بنائی اور کمال کر دیا‘ یہ ہر سال مجھے نئی کہانی سناتے ہیں‘ اس سال انھوں نے بتایا ’’ تھر ڈیپلوکا نذیر اور قاری نعمت اللہ مجھے بار بار فون کر رہے تھے‘ سائیں غریب لوگ ہیں‘ تین سال سے مسجد ڈھانچہ کا کھڑا کیا ہے‘ کوشش کر رہے ہیں مسجد بن جائے لیکن ہم سے بن نہیں پا رہی‘ رمضان المبارک قریب ہے‘ ہماری خواہش ہے ہماری مسجد مکمل ہو جائے‘ نذیر کے کئی فون آئے‘ مسجد کے لیے کوئی عطیہ موجود نہ تھا‘مجھے پھر ڈاکٹر آفتاب حبیب مل گئے‘ یہ عمر رسیدہ بزرگ ہیں‘ گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے ڈونر ہیں‘ فون پر ان سے اکثر بات ہوتی رہتی ہے۔

ڈاکٹر آفتاب حبیب کو مسجد کا پتا چلا تو اپنی نیک دل خدا ترس بہن ثروت سلطانہ کوفون کر دیا‘ انھوں نے فوراً رقم نکال کر دے دی‘ الحمد للہ دو ماہ میں مسجد بن کر تیار ہو گئی ‘ مسجد کی تصاویر ڈاکٹر صاحب کو بھجوائیں تو دونوں بہن بھائیوں پر شادی مرگ کی کیفیت طاری ہو گئی‘ محترمہ ثروت سلطانہ نے مسجد کے بعد کہا‘ ڈاکٹر صاحب میں نے اپنی جمع پونجی اللہ کی راہ میں خرچ کرنی ہے‘ میری خواہش ہے آپ کوئی گھر ڈھونڈیں وہاں چھوٹا سا اسپتال بنوائیںاور غریب اور نادار مریضوں کو علاج معالجہ کی مفت سہولتیںمہیا کریں۔

ہم نے گھر کی تلاش شروع کر دی‘ ایک دن صبح اسپرنگ ویلی میں ایک گھر دیکھنے گئے‘ دو منزلہ نیا گھر دیکھتے ہی پسند آگیا‘ڈاکٹر آفتاب اور محترمہ ثروت سلطانہ کو بتایا‘ وہ فوراََ تیار ہو گئے یوں بارہ کہو میں بنی گالہ کے قریب اسپتال کے لیے گھرکا انتخاب ہو گیا‘ ڈاکٹرآفتاب اور محترمہ ثروت کی خواہش تھی کہ ان کے والد اور والدہ کے نام پر اسپتال بن جائے‘ہم نے المعراج حبیب ٹرسٹ اسپتال کا بورڈ لگا یا‘ اسپتال کے لیے ادویات اور فرنیچر خریدا‘ دو دن میں وہ گھر مکمل آؤٹ ڈور اسپتال بن گیا‘ ڈاکٹر آفتاب‘ محترمہ ثروت اور ان کی بہن اسپتال کا بنا بنایا سیٹ اپ دیکھ کر حیران ہوگئے‘ڈاکٹر آفتاب سینئر ڈاکٹر ہیں۔

25 سال سے زیادہ کا عرصہ سعودی عرب میں گزارا مگر گزشتہ کئی سالوں سے گھر پر مقیم ہیں‘ کہیں نہیں جاتے‘ ان کے گلے میں استیٹھواسکوپ لگایا‘ ڈاکٹر آفتاب نے کئی سالوں بعد مریضوں کو دیکھا‘ خوشی سے ان کا چہرہ کھل رہا تھا‘ ان کی بہنیں بھی بہت خوش تھیں‘ اللہ کا نام لے کر مریضوں کا معائنہ شروع کیا‘ شروع میں مریضوں کی تعداد کم تھی مگر آہستہ آہستہ مریض آنا شروع ہوگئے‘ مریضوں کا تعلق غریب طبقے سے تھا‘ 80 فیصد سے زیادہ مریض غریب پٹھان مزدور تھے‘اس دن سے آج تک بارہ کہو کے المعراج حبیب ٹرسٹ میں روزانہ مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔

فزیو تھراپی سینٹر بھی بن گیا‘ بچوں کی تعلیم کے لیے فری ٹیوشن سینٹر بھی بن گیااور عورتوں کے لیے سلائی مرکز بھی بن گیا‘ اسپتال کی باقاعدہ افتتاحی تقریب 26 فروری 2020ء کو ایوان صدر میں ہوئی‘ ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے تحت المعراج حبیب ٹرسٹ اسپتال کا بیگم ثروت سلطانہ اور ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے ساتھ افتتاح کیا‘الحمد للہ اس اسپتال میں گزشتہ چھ ماہ سے روزانہ چالیس پچاس مریضوں کا علاج ہو رہا ہے‘ لاک ڈاؤن سے پہلے یہاں روزانہ دستر خوان کا بھی انتظام تھا‘ آج کل پیک شدہ افطاری غریب گھرانوں میں پہنچائی جا رہی ہے اگرچہ بارہ کہو میں کورونا کے کیسز نکلے ہیں لیکن ہمارے اسپتال میں کام جاری ہے‘ مریضوں کا علاج ہو رہا ہے‘‘۔میں یہ کہانی سن کر دل سے خوش ہو گیا۔

آپ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا کمال دیکھیے‘ لاک ڈاؤن کے باعث پرائیویٹ اسپتال بند ہیں مگر کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے تحت چلنے والے اسپتال اور ڈسپنسریاں کھلی ہیں‘ کورونا ریلیف پیکیج کے تحت سوسائٹی 5000 خاندانوں کو راشن بھی مہیا کر چکی ہے‘ رمضان راشن بھی فراہم کیا جا رہا ہے‘ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے تحت ملک بھر میں اسپتالوں‘ ڈسپنسریوں اور موبائل اسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا‘غریبوں کے بچوں کے لیے اسکولز اور عورتوں کے لیے فلاحی مراکز بھی سوسائٹی کے تحت چل رہے ہیں‘ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کا سب سے لازوال کارنامہ تھر کے پیاسے صحرا میں 850 میٹھے پانی کے کنوؤں کا قیام ہے‘ یہ کنوئیں گزشتہ آٹھ سال سے انسانوں اور جانوروں کی پیاس بجھا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ تھر میں اپنا روزگار اسکیم اور بکری پال اسکیم کابھی اجراء کیا گیا ہے‘ تھر کے صحرا کو لہلہاتے کھیتوں میں تبدیل کرنے کے 1400 ایکٹر رقبے پر گرین فارمز بنائے گئے ہیں جہاں گندم‘ سبزیاں اور چارہ پیدا ہوتا ہے‘ سوسائٹی کے تحت کورونا سے تدارک کے لیے ہلدی‘ شہد اور زیتون کے تیل پر مشتمل ایک ہربل سیرپ بھی متعارف کرایا گیاہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتی ہے‘ اس سیرپ کو اب تک پانچ ہزار سے زیادہ افراد نے استعمال کیا‘ ان میں سے اکثر کو گلے کی تکلیف سے افاقہ ہوا اور ان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوا‘ آپ بھی اپنے پیاروں کے ایصال ثواب کے لیے ایک کنوئیں کے لیے عطیہ دے کر رمضان المبارک میں 70کنوؤں کا ثواب کماسکتے ہیں‘ایک کنوئیں پر تقریباً 3 لاکھ روپے لاگت آتی ہے‘ آپ کے عطیے سے بنا ایک کنواں پچاس سال تک تھر کے باسیوں کی پیاس بجھاتا رہے گا‘آپ عطیات کے لیے آصف محمود جاہ سے موبائل نمبر 0333-4242691 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

اکاؤنٹ ٹائٹل: کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی (Customs Health Care Society)

اکاؤنٹ نمبر: 4011311614 ‘برانچ کوڈ: 1887

آئی بین: PK76NBPA1887004011311614

سوئفٹ کوڈ: NBPAPKKA02L

نیشنل بینک آف پاکستان‘ مون مارکیٹ برانچ‘ علامہ اقبال ٹاؤن‘ لاہور

Source

Must Read urdu column Khair k 2 aur Idaray by Javed Chaudhry

Leave A Reply

Your email address will not be published.