بچوں کی غیر اخلاقی فلمیں بنانے والے کلب کے 1600 پاکستانی ممبر، خواتین بھی شامل ، تہلکہ خیز خبرآگئی

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای)سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر محمد شعیب نے گذشتہ دنوں کراچی میں چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں گرفتار ملزم حمزہ کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے گروپ کے 1600 پاکستانی ممبرز ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور جن کے ثبوت ایف آئی اے کے پاس موجود ہیں جبکہ اس کے کچھ ممبرز امریکا سے بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان 1600 ممبران میں سے کچھ متاثرہ بچے یا خواتین بھی ہوسکتے ہیں جبکہ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے لوگ بھی، جو باقاعدہ اس کام میں ملوث ہوتے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کہا ہے کہ گذشتہ برس ایف آئی اے کے پاس بچوں سے زیادتی اور غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے کا صرف ایک کیس رجسٹر ہوا تھا تاہم 2018 میں ایسے 15 کیسز رجسٹر ہوئے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کے والدین بھی بدنامی کے ڈر سے سامنے نہیں آتے تھے لیکن جس طرح پاکستان میں لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی مل رہی ہے، ویسے ہی لوگوں میں اس طرح کے واقعات کو رپورٹ کرنے کی بھی آگاہی پیدا ہورہی ہے۔پروگرام کے دوران محمد شعیب سے سوال کیا گیا کہ بچوں سے زیادتی اور غیر اخلاقی ویڈیوز بناکر انہیں واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا گروپس پر شیئر کیے جانے کی رپورٹس

سامنے آرہی ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں کہ آیا یہ کوئی منظم گروہ یا نیٹ ورک ہے لیکن اگر ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز برآمد ہو رہی ہیں تو یہ ویڈیوز ان کو کوئی تو بھیج رہا ہوگا جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ محمد شعیب نے جواب دیا کہ ہمارے پاس دو طرح کے کرمنلز آتے ہیں، ایک تو وہ جو پاکستان میں ہی کام کر رہے ہیں اور دوسرے وہ جو جن کے حوالے سے ہمارے پاس بیرون ملک سے رپورٹس آتی ہیں اور دونوں صورتوں میں ہمارے پاس شواہد موجود ہیں

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.