چین کے سرکاری آفیسرز مسلمانوں کے گھر میں داخل ہونا شروع ہوگئے جہاں پر وہ۔۔۔ ایسی خبر آگئی کہ ہر مسلمان کا دل افسردہ ہوجائے

چین میں مسلمانوں کے نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے پر پابندیوں جیسی افسوسناک خبریں پہلے ہی آتی رہتی تھیں۔ اب چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ سے ایسی خبر آ گئی ہے کہ سن کر ہر

مسلمان افسردہ ہو جائے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری افسروں نے سنکیانگ کے مسلمانوں کے گھروں میں گھسنا شروع کر دیا ہے۔ وہ ان کے گھروں میں جاتے ہیں اور ان سے ان کی زندگیوں کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں اور ان کے سیاسی نقطہ نظر سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ ان کے گھروں میں بیٹھ کر پوری فیملی اکٹھا کرکے چین کی سیاسی ڈاکٹرائن پڑھاتے اور سمجھاتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی عہدیدار مایا وینگ کا کہنا تھا کہ ”پورے سنکیانگ میں مسلمان اپنے ہی گھر میں آزادانہ طور پر کھانا کھا سکتے ہیں اور نہ سو سکتے ہیں۔ گھروں کے اندر بھی ان پر حکومت نے نظر رکھی ہوئی ہے۔ ان کی روزمرہ کی زندگیوں میں حکومت پوری طرح سے سرایت کر چکی ہے اور ایک ایک سرگرمی پر، خواہ وہ گھر کے اندر ہو یا باہر، نظر رکھے ہوئے ہیں۔سنکیانگ کی

انتظامیہ کو فوری طور پر ایک مہم کو ختم کرنا چاہیے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ 2018ءکے آغاز سے اس مہم کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے اور مسلمان شہری اپنے ہی گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے ہیں۔ سرکاری افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہر مہینے میں 8دن دیہاتوں میں مسلمانوں کے گھروں میں رہیں۔ بعض علاقوں میں افسروں کو ہر دو ماہ بعد 8دن کے لیے مسلمانوں کے گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے جو کہ انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے۔“

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.