ایران عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار، یورینیم افزودگی کی دھمکی

ايران نے عالمی قوتوں سے کیے گئے جوہری معاہدے کے ایک حصے سے دستبرداری کا فیصلہ کرتے ہوئے یورینیم افزودگی کے عمل کی بحالی کی دھمکی دی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ايران نے جوہری توانائی سے متعلق ملکی سرگرميوں کو محدود رکھنے کے ليے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے ’جوہری معاہدے 2015‘ کی اُس شق سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے جس میں ایران پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے یورینیم افزودگی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ایران نے ’جوہری توانائی معاہدے 2015‘ کے فریقین برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے خطوط ارسال کر دیئے ہیں، ایران نے ان خطوط میں فریق ممالک سے ايرانی بينکنگ اور خام تيل کی تجارت سے متعلق کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے قومی ٹیلی وژن پر اس اہم فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی قوتوں کو دی گئی 60 روز مہلت کے دوران مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ایران یورینیم افزودگی کے اپنے پروگرام کو بحال کردے گا اور اب ایران اسے فروخت کرنے کے بجائے اپنے ملک میں ہی محفوظ رکھے گا۔

صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ اگر امریکا کے دباؤ میں آکر عالمی جوہری معاہدے کے فریق ممالک ایران سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کرسکتے اور ایران کو معاہدے کے تحت حاصل فوائد نہیں پہنچا سکتے تو ایران بھی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پابند نہیں ہوگا۔

گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں تاہم دیگر فریقین نے معاہدے کی توسیع کردی تھی جس پر امریکا نے ان ممالک پر ایران سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا تھا۔

واضح رہے کہ ایران کو یورینیم افزودگی سے روکنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ 2015 طے کیا تھا جس کے تحت ایران جوہری توانائی کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال نہ کرنے کی ضمانت دے گا جس کی بنیاد پر ایران کو جوہری توانائی کو برآمد کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.