’’میرے کالج میں مرد ٹیچرز اور پرنسپل لڑکیوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بناتے ہیں اور پھراُن سے ۔۔۔ ‘‘ پاکستانی لڑکی نے ایسی غیر اخلاقی ترین بات کہہ دی کہ تمام والدین کے ہوش اُڑ جائیں

استاد کو روحانی باپ کا درجہ حاصل ہوتا ہے لیکن اب پنجاب کے ایک معروف نجی کالج کی طالبہ نے اپنے ادارے کے متعلق ایسا ہولناک انکشاف کر دیا ہے کہ سن کر شیطان بھی شرم سے منہ چھپاتا پھرے۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کالج جلال پور جٹاں کیمپس کی ایک 17سالہ طالبہ نے کہا ہے کہ ’’ہمارے سکول کے مرد ٹیچر اور سکول کا مالک لڑکیوں کے ساتھ تعلقات استوار کرکے ان کی برہنہ ویڈیوز بناتے ہیں اور پھر انہیں بلیک میل کرتے اور دھمکیاں دیتے ہیں کہ اگر ان کا کہا نہ مانا تو ان کی ویڈیوز لیک کر دیں گے۔‘‘

لڑکی لکھتی ہے کہ ’’پورے کالج کا سٹاف اس چیز سے واقف ہے لیکن کوئی بھی اس کے خلاف آوازاٹھانے کی جرأت نہیں رکھتا۔ وہ لوگ ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کرکے لڑکیوں کو بار بار اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ ہمارے پاس ثبوت اور عینی شاہدین موجود ہیں۔ کچھ ٹیچرز اور کالج کے گارڈز نے اس معاملے پر آواز اٹھائی تھی لیکن انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔ ایک بار ایک ٹیچر نے ہماری ایک دوست سے

کہا کہ ’اتوار کو اکیلی کالج آنا، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تمہارا رول نمبر سلپ پر نہیں ہو گا۔‘ ہم چند لڑکیاں اس پر کالج کے پرنسپل کے پاس بھی گئیں اوراس ٹیچر کی شکایت کی لیکن اس نے کچھ نہیں کیا اور کہا کہ تم سچی ہو تو ثبوت لاؤ۔ ہر اتوار کے روز نئی لڑکی ان درندوں کی بلیک میلنگ سے مجبور ہو کر اکیلی کالج آتی ہے اور لٹ کر جاتی ہے۔ لڑکیاں اپنے والدین کو جھوٹ بول کر کالج آنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ وہ انہیں بتاتی ہیں کہ اتوار کو بھی کلاس ہونی ہے۔‘‘

لڑکی نے مزید لکھا ہے کہ ’’اب تک درجنوں لڑکیاں اس سلوک کا شکار ہو چکی ہیں لیکن کالج کی خواتین ٹیچرز بھی ہمارے ساتھ کھڑی نہیں ہو رہی کیونکہ وہ بھی ان جنسی درندوں سے خوفزدہ ہیں۔ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرتے ہیں اور ان کی ویڈیوز بنا کر فروخت کرتے ہیں۔کالج کی کچھ لڑکیاں ان جنسی درندوں کے ساتھ ملی ہوئی ہیں اور نئی لڑکیاں پھانسنے میں ان کی مدد کرتی ہیں۔ یہ لوگ انہیں بدلے میں بھاری رقوم دیتے ہیں۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم کیا کریں اور جن لڑکیوں کے ساتھ زیادتی ہو چکی ہے وہ کیسے انصاف حاصل کریں۔‘‘

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.