ن لیگ کے خلاف ہمیشہ باتیں کر کے بچ جانے والے ڈاکٹر شاہد مسعود اس دفعہ کیوں پکڑے گئے؟؟؟ عدالت میں بتاتے ہوۓ آبدیدہ

ایف آئی اے کی حراست میں موجود ڈاکر شاہد مسعود نے عدالت میں پیشی کے موقع پر کچھ صحافیوں جو کہ کورٹس کی بیٹ کرتے ہیں، سے ملاقات کی ، ملاقات میں صحافیوں کے ذہنوں میں جو سوال تھے انہوں نے وہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے سامنے رکھ دیئے ، صحافیوں
کے سوالوں کے جواب میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کیا کہا؟ معروف کورٹ رپورٹر عدیل وڑائچ نے ساری کہانی بیان کر دی ۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدیل وڑائچ کو بتایا کہ میں نے ان سے سوال کیاکہ’’ اب آپ کیا اُمید رکھتے ہیں؟ ‘‘جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ ’’ میری جتنی تذلیل ہونی تھی ، جس طرح مجھے عادی مجرموں کے ساتھ لایا جاتا ہے،ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں، میری اپیل کے باوجود مجھے الگ گاڑی میں نہیں لایا جاتا، اس سے زیادہ تذلیل نہیں ہو سکتی تھی اب اس سے زیادہ یہ لوگ میرے ساتھ کیا کر سکتے ہیں؟ ‘‘۔ عدیل وڑئاچ نے ویڈیو بیان

میں بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈاکٹر شاہین صہبائی نے میسج چھوڑا تھا کہ ’’ ڈاکٹر صاحب کو کہیے گا کہ آپ سمجھوتہ مت کرنا، جو میں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو دے دیا ‘‘ اس سوال پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ ’’سمجھوتے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس سے زیادہ میری کیا تذلیل کی جا سکتی ہے؟ ‘‘ عدیل وڑائچ نے بتایا کہ میں نے ان سے سوال کیا کہ ’’ کیا آپ کو کسی سے شکوہ ہے؟‘‘ جس کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ ’’ ایک مرتبہ میرے پاس ن لیگ کا ایک وفد آیا اور مجھے کہنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب ہماری حکومت میں آپ ہمارے خلاف بہت کچھ بولا کرتے تھے، لیکن ہم نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، ہمارے دور حکومت میں نہ آپ کو ہتھکڑی لگی اور نہ ہی آپ کو قید کیا گیا، لیکن اس دفعہ اس سارے واقعے کے پیچھے کون ہے؟ اس کا مجھے علم ہی نہیں، لیکن جو صحافتی برادری نے میرے حق میں آواز بلند کی ہے اس پر ابھی تو یہی طے ہورہا ہے کہ میں صحافی ہوں بھی یا نہیں ‘‘۔ عدیل وڑائچ نے بتایا کہ ’’ ڈاکٹر صاحب بیرون ملک مقیم اپنے فالوورز اور کولیگز کی بات کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہو گئے‘‘۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.