پاکستان کی خوشحالی کا بڑا منصوبہ – انصار عباسی

Ansar Abbasi

پاکستان کیلئےاچھی خبر۔ حال ہی میں بنائی گئی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SFIC) نے اربوں ڈالرز کے منصوبوں کی سرمایہ کاری کی منظوری دے دی ہے۔ ایک خبر کے مطابق سی پیک سے زیادہ بڑی سرمایہ کاری کے لئے منصوبوں کی منظوری دی جاری ہے اورپاکستان میں 28ارب ڈالرز سے زیادہ کی انویسٹمنٹ کی جائے گی۔کونسل نے سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کو اربوں ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی پیش کش کر دی ہے۔عرب ممالک کو جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے ،ان میں دیا میر بھاشا ڈیم، ریکوڈک اور سعودی آئل ریفائنری سمیت متعدد منصوبے شامل ہیں۔اس کےعلاوہ خوراک و زراعت،انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، پٹرولیم اور بجلی کے منصوبے بھی شروع کئے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں کے تحت ملک میں متعدد مویشی فارم قائم کئے جائیں گے۔ ایک ڈیری کمپنی قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس میں دودھ دینے والی 20 ہزار بہترین گائیں ہوں گی۔ ان ڈیری فارمز کو توسیع دے کر پانچ یا اس سے بھی زیادہ فارمز بنائے جائیں گے۔ کونسل نے 10ہزار جانوروں پر مشتمل کیمل (اونٹ) فارم کی بھی منظوری دے دی ہے۔ زراعت کی ترقی کے لئے کونسل نے چولستان میں دس ہزار ایکڑ اراضی پر کارپوریٹ فارمنگ کی منظوری بھی دی ہے۔ اس منصوبہ کو 85 ہزار ایکڑ تک توسیع دی جائے گی۔ خبر کے مطابق قطر اپنی فوڈ سیکورٹی کیلئے ان منصوبوں میں گہری دلچسپی لے رہا ہے۔SIFC نے متعددٹیکنالوجی زونز کے قیام کی بھی منظوری دے دی ہے۔ ان میں آپٹیکل فائبر نیٹ ورک، کلاوڈ انفراسٹرکچر، سیمی کنڈکٹر ڈیزائنز، سمارٹ ڈیوائسز کی تیاری، گلوبل سکل حب سکیم اور مختلف سینٹر آف ایکسیلنس کے قیام کے منصوبےشامل ہیں۔ کونسل نے چنیوٹ میں خام لوہے کے منصوبے، بیرائٹ، لیڈ ،زنک پروجیکٹ، ضلع چاغی میں تانبے اور سونے کی تلاش کے ریکوڈک پروجیکٹ، ضلع خضدار میں لیڈ اور زنک کی تلاش کے پروجیکٹ، تاپی گیس پائپ لائن پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کی بھی منظوری دے دی ہے۔بجلی کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں میں دیامیر بھاشا ڈیم، تھر کول بلاک نمبر دو، لیہ اور جھنگ میں سولر پروجیکٹ، راجدھانی میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، غازی بروتھا سے فیصل آباد اور مٹیاری سے رحیم یار خان تک دو ٹرانسمیشن لائینوں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری شامل ہے۔ کونسل نے چولستان میں سیلاب کے پانی کو محفوظ بنانے اور بعدازاں اسے آبپاشی کےلئے استعمال کرنے کے حوالے سے بھی فیزیبلٹی سٹڈی کی تیاری اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر کے منصوبے کی بھی منظوری دی ہے۔کونسل کے تحت ان تمام منصوبوں کو قانونی تحفظ دینے کے لئے متعلقہ قوانین میں ترامیم کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔ان ترامیم کے تحت نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری کے لئے ون ونڈو سہولت فراہم کی جائے گی بلکہ کونسل کو کسی بھی ریگولیٹری باڈی، اتھارٹی، سرکاری ادارے، وزارت اور محکموں کو طلب کرنے کے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں تاکہ معمول کی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ کونسل کو ہر قسم کی عدالتی چارہ جوئی سے بھی قانونی تحفظ حاصل ہے جبکہ نیب سمیت کوئی بھی اینٹی کرپشن ایجنسی، قانون نافذ کرنے والا ادارہ حتیٰ کہ عدالت بھی کونسل سے کسی کمرشل ٹرانزیکشن یا معاہدے کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کر سکے گی۔ یاد رہے اس کونسل میں سول حکومت کے ساتھ ساتھ فوج کا کلیدی کردار ہے اور اس پورے پلان کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام دینا ہے جس سے نہ صرف آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے بھیک مانگنے کا رجحان ختم ہو گا بلکہ ہمارے فارن ایکسچینج ریزرو میں بھی اضافہ ہو گا،کاروبار بڑھیں گے،لاکھوں نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ عوام اور پاکستان کی خوشحالی کے اس سفر کا آغاز ہو چکا اور امید ہے کہ آ ئندہ انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت بھی پرجوش طریقےسے اس منصوبے کو آگے بڑھائے گی کیوں کہ یہ ایسے انقلاب کی بنیاد ہے جس پر عمل کر کے ہی ہم پاکستانی کو موجودہ معاشی دلدل سے نکال سکتے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Pakistan ki Khushhali ka bada Mansooba By Ansar Abbasi

Leave A Reply

Your email address will not be published.