آمریت اور دولت؟ – حسن نثار

hassan-nisar

ہوئی تاخیر،تو کچھ نہیں بہت کچھ باعث تاخیر بھی تھا ۔ایک تو طبیعت ڈانواں ڈول تھی اوپر سے اک سفر آپڑا …..بہرحال اب سب کچھ نارمل ہے۔ ’’ یہ میں ہوں، یہ میرا قلم ہے اور یہ مرا کالم ہو رہا ہے ‘‘ آج کی پہلی بات کہ ماضی کے ایک مسلمان مرد آہن معمر قذافی کا بیٹا سعدی قذافی پورے سات سال بعد قید سے رہا ہو کر ترکی پہنچ گیا ہے ۔

عرب میڈیا کے مطابق سعدی قذافی کو رہائی کے فوراً بعد استنبول روانہ کر دیا گیا۔ اپنے والد معمر قذافی کے سفاکانہ قتل کےبعد سعدی قذافی نائیجر فرار ہو گیا تھا جسے 2014ء میں لیبیا لاکر طرابلس میں قید کیا گیا اور اب استنبول بھیج کر جلاوطن کر دیا گیا ہے جو اپنے وطن میں قیدی بن کر رہنے سے بھی سخت سزا ہے اور خصوصاً ان لوگوں کیلئے جن کی مرضی کے بغیر اقتدار کے دوران ان کے اپنے’’مفتوحہ‘‘ ملکوں میں پتے تک نہیں ہلتے۔

چڑیائیں نہیں پھڑکتیں، سعدی کو جس استنبول بھیجا گیا اس کی کہانی بھی عبرت کی انتہا ہے جس کے عثمانی حکمران 600سال پلس حکمرانی کےبعد جلاوطن کئے گئے ۔

دربہ در ہوئے اور آج ان کا نام ونشان بھی باقی نہیں ۔ ان کی کسی جلاوطن شہزادی کی ڈائری پڑھی تو میں سو نہیں سکا تھا ۔

آج بھی اس کے جملے یاد آتے ہیں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں ۔خود اپنی ہوش میں شہنشاہ ایران رضا شاہ پہلوی سے لیکر عیدی امین اور زین العابدین جیسے ’’مردان آہن‘‘ مع صدام حسین کو رسوا ہوتے دیکھا لیکن یہ ایک ایسی ’’کمیونٹی ‘‘ ہے جس نے سبق نہ سیکھنے کی قسم کھا رکھی ہے۔

ایک فلم ہے ’’دی ڈکٹیٹر‘‘ جس میں عہدحاضر کے مسلمان حکمرانوں کو جوکروں، احمقوں کے روپ میں دکھایا گیا۔

میں نے یہ فلم پہلے پندرہ بیس منٹ تو بہت انجوائے کی کہ ایسی زبردست کامیڈی کبھی دیکھی نہ تھی لیکن پھر میں بتدریج ڈپریشن میں مبتلا ہوگیا اور اب تک سوچ رہا ہوں کہ یہ ذلت اور جگ ہنسائی ہمارے ہی مقدر میں کیوں؟’’بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ‘‘مسلمان ’’اشرافیہ ‘‘ کو یہ سمجھنے کیلئے کتنی صدیوں کی ضرورت ہو گی کہ شرمناک انجام سے بچنے کیلئے کون کون سے کام ’’حرام‘‘ ہیں۔

خود خاندانوں سمیت قبروں میں چلے جاتے ہیں اور اپنے عوام کو قرنوں پیچھے دھکیل دیتے ہیں لیکن ہماری تو ہر گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ۔علمیت کے نام پر پرلے درجہ کی جہالت جگہ جگہ جلوہ افروز ہے ۔

دو تین روز پہلے وزیراعظم عمران خان کا ایک بیان کچھ یوں تھا کہ ’’سب سے بڑی ضرورت پاکستان کی دولت میں اضافہ کرنا ہے‘‘ کچھ نابغوں نے دنیاوی دولت کا موازنہ ’’ایمان کی دولت‘‘ سے کرنا شروع کر دیا کیونکہ ہمارے کلچر میں ڈبے پیر، جاہل عالم فقر و فاقہ کو سمجھے بغیر غربت و محرومی کو بہت گلیمرائز کرتے ہیں، بہت سے لوگ تارک الدنیا ہونے کے ڈھنڈورچی اور اعلانچی ہیں تو اقبال کس کھاتے میں دنیا کی امامت کا اعلان فرما رہے ہیں؟

بحث ذرا طویل ہوئی تو میں نے فکری طور پر بینک کرپٹ دانش ور دین داروں کو بتایا کہ عمران خان صحیح کہتا ہے کیونکہ دولت مند ہونا یا یوں کہہ لیجئے کہ متمول ہونا بھی مسلمان ہونے کی نشانیوں میں سے ایک ہے ۔

جواباً دلیل دینے کے دندیاں نکالنے لگے تو میں نے اس حدیث کا حوالہ دیا …ان ﷲ یحب العبد التقی الغنی الحفی ‘‘ترجمہ :’’ بے شک ﷲ ایسے بندے سے محبت کرتا ہے جو پرہیز گار، غنی اور ذی علم ہو‘‘دندیوں کو بریک لگ گئی تو ایک دانا سیانا ذرا دور کی کوڑی لایا اور فرمایا ’’حوالہ تو غنی کا دیا گیا ہے ‘‘ عرض کیا کہ ’’حضرت صاحب! پلے کچھ ہو گا تو غنی ہو سکے گا کیونکہ جس کی اپنی دال روٹی ہی پوری نہیں ہو رہی، مالک مکان کرایہ کی عدم ادائیگی پر روز ذلیل کرتا ہو، بے بے کی بیماری کیلئے دوا نہ خریدسکے۔

فیس کی عدم ادائیگی پر بچوں کے نام سکول سے خارج ہو چکے ہوں، اس نے خاک غنی ہونا ہے؟ سو بہتر ہو گا طوطوں یا توتوں کی طرح تعلیمات، ہدایات، احکامات، فرمودات کو رٹنے کے ساتھ ساتھ اپنی کھوپڑیاں بھی استعمال کریں کیونکہ ان میں ﷲ نے ’’مغز‘‘ نام کی ایک شے بھی رکھی ہوتی ہے اور اسی لئے وہ تم سے غوروفکر کی توقع رکھتا ہے‘‘۔

اسلام لیڈ کرنے کا نام ہے لیڈ ہونے کا نہیں کہ ’’بے شک تم غالب آئو گے اگر تم مومن ہو‘‘ اور اسے سمجھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جو غالب ہے وہ مومن کی DEFINITION کے قریب ہوتا ہے ۔ پابند صوم صلوۃ ہونا اپنی جگہ لیکن اگر باقی زندگی میں ’’پابندی اوقات ‘‘ کی کوئی حیثیت ہی نہیں تو ذلت کیلئے یہی عادت کافی ہے۔

فرمایا،’’الٰہی! میں فقروفاقہ، کفر اور گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘۔’’یہ بھی فرمایا کہ افلاس تو کفر کے قریب کر دیتا ہے ‘‘(مفہوم) یہ بھی فرمایا کہ ’’صالح مال صالح مرد کیلئے بہتر ہوتا ہے‘‘۔

لیکن ہم نے تو اپنی ہی قسم کے فلسفے گھڑ رکھے ہیں ۔ پاکستان نے اگر لینے والوں کی صفوں سے نکل کر دینے والوں کی صف میں جانا ہے تو پاکستان کو دولت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Aameriat aur Dolat By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.