اردو کے سفر کی جھلکیاں3 – حسن نثار

hassan-nisar

اِس رائے کی وجہ یہ ہے کہ سندھی میں عربی الفاظ دیگر زبانوں کی نسبت کہیں زیادہ ہیں لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ اثرات عربی الفاظ کے سندھی زبان میں شامل ہونے کی حد سے آگے بھی بڑھے ہوں۔ مسلم آریائی نظریہ کے مطابق اردو زبان سنٹرل ایشیا، افغانستان اور ایران سے آنے والے مسلمان حملہ آوروں کے ساتھ آنے والی زبانوں کے مقامی زبانوں کے ساتھ اختلاط کے نتیجہ میں پیدا ہوئی۔ پنجابی نظریہ کے مطابق بقول محمود شیرانی برصغیر میں اردو کی ابتدا پنجاب میں محمود غزنوی اور شہاب الدین غوری کے حملوں سے ہوئی۔ دعوے کے ثبوت میں مسعود سعد سلیمان اور دیگر کئی شعرا کا کلام پیش کیا گیا ہے جس میں پنجابی، فارسی اور عربی وغیرہ کی آمیزش سے وجود میں آنے والی ایک نئی زبان جنم لیتی نظر آتی ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چونکہ خود پنجابی کی پیدائش کا زمانہ بھی وہی ہے جو کہ اردو کا ہے، اس لئے یہ نظریہ مشکوک ہے۔ دکنی نظریہ کے داعی ڈاکٹر مسعود کے مطابق اردو زبان کی تشکیل دکن میں ہوئی لیکن یہ مالا بار کے راستے آنے والے عربوں کے اثر سے نہیں بلکہ پنجاب اور دہلی سے آنے والے سپاہیوں اور دیگر پیشہ ور لوگوں کی وجہ سے ہوئی۔ اِس نظریہ کی تصدیق دکن میں اردو کے ان تحریری نمونوں سے بھی ہوتی ہے جو شمالی ہند میں اردو کے ادبی زبان بننے سے پہلے زمانہ کے ہیں لیکن یہ طے کہ آج بھی اردو پنجابی کے نزدیک ترین ہے۔دہلوی نظریہ کے مطابق اردو زبان کا آغاز دہلی کے نواح میں بولی جانے والی زبان کے ساتھ آمیزش سے ہوا۔ ڈاکٹر شوکت سبزواری کے مطابق یہ بدھ مت اور جین مت کی مذہبی زبان پالی تھی۔ ڈاکٹر مسعود کے مطابق یہ زبان ہریانوی تھی، دربارِ دہلی میں اہلِ ہریانہ کی اکثریت کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اردو کی تشکیل ہریانوی کے زیر اثر ہوئی لیکن اس کے بعد اس پر کھڑی اور برج بھاشا کے اثرات غالب آ گئے۔ مولوی عبدالحق کے مطابق وہ زبان جس سے اردو کا خمیر تیار ہوا، قدیم اپ بھرنش سے بگڑی تھی جس پر برج بھاشا اور میواتی یعنی دونوں زبانوں کا اثر تھا۔ آریائی نظریہ کے مطابق اردو ایک خالص آریائی زبان ہے جو قدیم ہندوستانی زبان پر اکرت سے نکلی ہے۔ اس نظریہ کے علمبرداروں میں مشہور مستشرقین جارج گریٹرسن اور جان بیہنر کے علاوہ مشہور بنگالی ماہر لسانیات سنیتی کمار چیٹر جی بھی شامل ہیں جن کے مطابق اردو کا خمیر سنسکرت اور فارسی سے تیار ہوا کیونکہ یہ دونوں قدیم ایرانی زبان کی بیٹیاں ہیں۔ دراوڑی نظریہ میں اردو کی ابتدا کو قبل از آریائی دور میں تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اردو زبان کے آغاز کے تعین میں محققین نے جو مختلف آرا قائم کیں، ان کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ اردو داستانی ادب کے سرخیل میرائن دہلوی (1823)کے مطابق اردو زبان عہد اکبری (1605-1556)کے دوران وجود میں آئی۔ وہ ’’باغ و بہار ‘‘میں لکھتے ہیں کہ ’’جب اکبر تخت پر بیٹھے تب چاروں طرف کے علاقوں سے سب اقوام قدردانی اور فیض رسانی اس خاندان کی سن کر ان کے حضور آکر جمع ہوئی لیکن ہر ایک کی بولی اور گویائی جدا جدا تھی۔ آپس میں لین دین، سودا سلف، سوال جواب کرتے ہوئے ایک زبان اردو مقرر ہوئی‘‘۔ محمد حسین آزاد 1910’’آب حیات ‘‘ کے مصنف کی رائے میں اردو کا آغاز شاہجہانی دور (1658-1628)میں ہوا، لکھتے ہیں۔’’شاہ جہاں کے دور میں اقبال تیموری کا آفتاب عین عروج پر تھا۔ شہر اور شہر پناہ تعمیر ہو کر نئی دہلی تعمیر ہوئی۔ بادشاہ اور ارکانِ دولت زیادہ تر وہاں رہنے لگے۔ اہلِ سیف، اہلِ قلم، اہلِ حرفہ، اہلِ تجارت وغیرہ ملک ملک اور شہر شہر کے آدمی وہاں جمع ہوئے اور ان کی بولی کا نام اردو پڑ گیا‘‘۔فورٹ ولیم کالج کے روح رواں ڈاکٹر گلکرائسٹ 1841نے اردو زبان کی تاریخ پر اپنی شہرۂ آفاق کتاب "HINDOSTANI PHILALOGY”میں ہندوستان پر امیر تیمور کے حملہ1398کو اردو زبان کا نقطہ آغاز قرار دیا ہے۔(جاری ہے)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Urdu k Safar ki Jhalkian 3 By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.