Browsing Category

Javed Chaudhry

You can read latest columns of Javed Chaudhry on this page. Urdu columns of Javed Chaudhry are updated on daily bases with latest views and words on different aspects of the world including political and country’s situation.

المصطفیٰ ٹرسٹ بھی اہم ہے – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
المصطفیٰ ٹرسٹ کی بنیاد پاکستان کے نیک نام سیاست دان اور فلاحی شخصیت حاجی محمد حنیف طیب نے 1983میں رکھی تھی‘ حاجی صاحب معروف طلباء تنظیم ’’انجمن طلباء اسلام‘‘ کے بانی اور پہلے صدر تھے‘ مجھے بھی لڑکپن میں اس تنظیم میں کام کرنے کا موقع ملا…

امداد کے منتظر مزید دو ادارے – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
’’مجھے گفٹ نہیںچاہیے‘ کپڑے بھی نہ دیں‘ مجھے تو بس’’سجادہ‘‘دے دیں‘ یہ مطالبہ حجاب میں ملبوس چھوٹی سی بچی کر رہی تھی‘ اس نے ہمیں گرم شال بھی واپس کر دی‘ مہمت نے بتایا یہ بچی کہہ رہی ہے مجھے جائے نماز چاہیے‘میں نے کئی دنوں سے نماز نہیں…

480طالب علم منتظر – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
پہلی کہانی چک نمبر345تحصیل ٹوبہ ٹیک سنگھ کی جویریہ نورین کی ہے‘ اس کا والد ان پڑھ اور بے ہنر تھا‘وہ مزدوری کرکے بمشکل اتنے پیسے کماتا تھا جس سے گھر کا چولہا جل سکتا تھا‘چاربہن بھائیوں میں صرف جویریہ نورین کو تعلیم حاصل کرنے کا شوق…

دیکھو یہ مسلمان ہو کر بھی – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
مجھے چند دن قبل بھارت کی کسی ٹرین کا وڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا‘ کلپ میں ایک باریش شخص اپنے ہاتھوں سے ٹوائلٹ کا واش بیسن دھو رہا تھا اور کوئی ہندو مسافر ساتھ کھڑے ہو کر وڈیو بنا رہا تھا‘ وہ مسافر ساتھ ساتھ کمنٹری بھی کر رہا تھا‘ اس کا…

سافٹ ویئر – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
عبدالجبار اوکاڑہ سے تعلق رکھتے ہیں‘ سافٹ ویئر ڈویلپر ہیں‘ موٹر سائیکل پر سفر کا شوق ہے اور یہ اس کے ذریعے آدھا ملک گھوم چکے ہیں‘ مجھے دو سال قبل ان کے وائس میسجز آنا شروع ہوئے اور آہستہ آہستہ ہمارا رابطہ استوار ہو گیا‘ گرو زاہد عرفان سے…

اسٹاک ایکسچینج- جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
’’مجھے بھی آج تک وجہ سمجھ نہیں آئی‘‘ اس نے سر کھجاتے ہوئے جواب دیا‘ میں نے دوبارہ پوچھا ’’لیکن کوئی نہ کوئی وجہ تو ضرور ہو گی‘ تم کام یابی کے کسی بھی فارمولے پر پورے نہیں اترتے‘ تعلیم واجبی‘ عقل اوسط درجے کی‘ کاروباری سینس نہ ہونے کے…

سوشل فٹ نیس – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
میں نے ہاتھ جیب میں ڈالا اور پھر پورا منظربدل گیا‘ بارش کے بعد سارا پارک نکھر گیا‘ درخت‘ پتے اورپھول پورے رنگوں کے ساتھ کھل کر سامنے آ گئے‘ کبوتروں کی ایک ڈار کسی طرف سے اڑتی ہوئی گھاس پر بیٹھی‘ دائیں بائیں دیکھ کر چونچیں مٹی پر رگڑیں‘…