اب ٹرمپ کو کیا کرنا چاہئے!- ارشاد بھٹی

irshad bhatti

پچھلے کالم میں آپ نے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کہانی پڑھی، اب ذرا چند باتیں امریکی انتخابات کی، یہ تو آپ کے علم میں ہوگا کہ امریکی انتخابات ہر 4سال بعد نومبر کے پہلے سوموار کے بعد آنے والے منگل مطلب 2نومبر سے 8نومبر کے درمیان ہوتے ہیں، جوبائیڈن ٹرمپ کو ہرا کر 46ویں صدرمنتخب ہوئے۔

ٹرمپ ہار کر گزرے 28سالوں میں پہلے صدر جو دوبارہ منتخب نہیں ہوئے، امریکہ کی 231سالہ تاریخ میں ٹرمپ 11ویں صدر جو دوسری دفعہ صدر نہ بن سکے، اس میں کوئی شک نہیں کہ جوبائیڈن ٹرمپ کے مقابلے میں کمزور صدارتی امیدوار تھے، یہ بالکل ایسے ہی جیسے پچھلے انتخابات میں ٹرمپ کے مقابلے میں ہیلری کلنٹن مضبوط امیدوار تھیں مگر وہ ہارگئیں۔

اس بار ٹرمپ مضبوط صدارتی امیدوار ہو کر بھی ہار گئے، ٹرمپ کیوں ہارے، بڑی وجوہات میں ناکام کورونا ہینڈلنگ، متنازعہ امیگریشن پالیسی اور نسل پرستی، ان وجوہات کو ٹرمپ کے جھوٹوں، یوٹرنوں اور بےجا لڑائیوں کا جب تڑکہ لگا تو جوبائیڈن جیسا کمزور امیدوار بھی جیت گیا۔

بلاشبہ یہ ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن مطلب ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کے درمیان مقابلہ تھا مگر اس الیکشن میں بہت سارے ووٹ ٹرمپ حمایت اور ٹرمپ مخالفت میں پڑے، یعنی ووٹروں کی بڑی تعداد ٹرمپ محبت اور ٹرمپ نفرت میں ووٹ ڈالنے آئی، امریکہ میں یہ گزرے 50سالوں میں پہلی بار ہوا۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ جوبائیڈن کو شہروں سے زیادہ ووٹ ملے جبکہ ٹرمپ کو دیہات سے زیادہ ووٹ ملے، لیکن دیہات کی زیادہ تر خواتین نے جوبائیڈن کو ووٹ دیا، جب دیہاتی خواتین سے ٹرمپ کو ووٹ نہ دینے سے متعلق پوچھا گیا تو 95فیصد خواتین کا جواب تھا، ہم اس لئے ٹرمپ کو ووٹ نہیں دے رہیں کیونکہ ٹرمپ بدتمیز، خود کو ’ماچومین ‘ سمجھتا اور ناقابلِ بھروسہ ہے، ان انتخابات میں جہاں دو خواجہ سرا کامیاب ہوئے وہاں 6اکتوبر کو کورونا سے مرنے والا بھی جیت گیا، اگر آپ موجودہ انتخابات دیکھیں تو پہلے دن سے آخری دن تک جو کچھ ہوا، وہ اپناا پنا سا لگے، ایسا لگے یہ امریکی نہیں پاکستانی انتخابات، جو کچھ ہوا، ایسا کبھی امریکہ میں پہلے دیکھا نہ سنا، جیسے ٹرمپ نے کہا، جوبائیڈن بدعنوان، یہ امریکہ کو چین کے ہاتھوں فروخت کر دے گا، یہ معیشت تباہ کر دے گا، جوبائیڈن نے جوابی وار کیا۔

ٹرمپ بدعنوان ترین، یہ نالائق، یہ نسل پرست، ٹرمپ نے کہا، میں تبھی ہار سکتا ہوں اگر الیکشن چرا لیا جائے، اگر میں نہ جیتا تو سپریم کورٹ جاؤں گا، اگر میں ہارا تومیں ملک چھوڑ جاؤں گا، جوبائیڈن نے کہا، ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس سے نکالنے کا وقت آگیا، جمہوریت واپس لینے کا وقت آگیا۔

ٹرمپ کے 4سالہ دور میںجہاں امریکی معاشرہ اخلاقی طور پر زوال پذیر ہوا، معاشرے میں کالے، گورے کی تقسیم بڑھی وہاں سیاسی مخالفت سیاسی دشمنی میں بدلی۔

ٹرمپ ہا رگیا، اسے اب کیا کرنا چاہیے، سنا جارہا، اس کا داماد مسلسل انہیں قائل کر رہا کہ اب کسی قانونی وسیاسی جنگ لڑنے کی بجائے شکست تسلیم کرکے وائٹ ہاؤس خالی کر دیں، چونکہ امریکی خان کی سیاست اپنے خان سے ملتی جلتی، لہٰذا ٹرمپ کو وہی کرنا چاہیے جو پچھلا الیکشن ہار کر عمران خان کرچکے، ٹرمپ سب سے پہلے 4حلقے مطلب 4ریاستوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کریں، سپریم کورٹ جائیں، کوئی ریلیف نہ ملے، سڑکوں پر آئیں، جلسے، جلوس، لانگ مارچ کریں، وائٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں، لاک ڈاؤن، سول نافرمانی کریں، وائٹ ہاؤس کا جنگلہ توڑ دیں، دو چار گھنٹو ں کیلئے کسی ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ کرلیں، شہر شہر جلسوں سے خطاب کریں، جوبائیڈن سے استعفیٰ کا مطالبہ کریں، عین ممکن اس سے حکومت نہ جائے مگر حکومت کی نیندیں ضرو ر اڑ جائیں گی، اگر ٹرمپ کو یہ پلان پسند نہ آئے تو پلان بی حاضر ہے، پلان بی اپنی نواز اینڈ کمپنی کا، ٹرمپ فوراً دھاندلی کا الزام لگائیں، انتخابات کو جعلی، مینڈیٹ کو نقلی قرار دیدیں، سپریم کورٹ ہرگز نہ جائیں کیونکہ وہاں گواہ لانے پڑتے ہیں، ثبوت دینا پڑتے ہیں، مطلب دھاندلی ثابت کرنا پڑتی ہے،لہٰذا پہلی فرصت میں سب کچھ اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دیں، آرٹی ایس سسٹم کے بیٹھ جانے، فارم 45نہ ملنے اورووٹ گنتی کے وقت میرے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا، جیسے الزامات لگائیں، ہوسکے تو کسی قریبی جی ٹی روڈ پر مجھے کیوں نکالا، کیوں نکالا مجھے، لانگ مار چ کردیں، مگر یہ لانگ مارچ سرکاری پیسوں سے ہونا چاہیے، یہ سب کر کے کچھ نہ ہوتوٹرمپ پہلے اپنی اسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پڑیں، ترلہ منت کریں، قاصد پہ قاصد بھجیں، اگرسب ناکام ہوجائے تو پھر فوراً انقلابی ہوجائیں، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگادیں، سویلین بالادستی کا جھنڈا اٹھالیں، سب ہارے ہوؤں کو اکٹھا کرکے ایکا کرلیں اورپھرایک دن کسی جلسے میں اپنی ناکامی کا ذمہ دار اپنے آرمی چیف، انٹلیجنس چیف کو ٹھہرا کر دمادم مست قلندر کردیں، اللہ برکت ڈالے گا۔

ٹرمپ جانی، ویسے تو الیکشن والی رات ہی آپ خواجہ آصف کو فون کر کے ان سے ایک ٹیلی فون نمبر لے لیتے یا پوچھ لیتے کہ میں ہار رہا ہوں اب کہاں فون کروں تو جیت یقینی ہوجاتی، اب جتنی جلدی ہو سکے کہیں، یہ تبدیلی آئی نہیں، یہ تبدیلی لائی گئی ہے،بیٹی ایوانکا کو کہیں وہ بیان دیں کہ’’ جوبائیڈن ہماری لڑائی تم سے نہیں، تم کٹھ پتلی، تم مہرہ ہو‘‘، ٹرمپ جانی، اگر غبن، فراڈ، کرپشن مقدمہ ہوجائے، فوراً بیمار ہوجاؤ، انقلاب بیٹی ایوانکا کے حوالے کر کے خود علاج کے بہانے برطانیہ چلے جاؤ اور پھروہاں سے علم بغاوت بلند کردو، روزانہ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی فوج کو دھمکیاں دو، ہاں یہ سب کرتے ہوئے اپنے بھائی، بیٹے اور داماد کو بالکل نہیں روکنا وہ اسٹیبلشمنٹ سے بیک ڈوررابطے کرتے رہیں، رستے نکالنے کی کوششیں کرتے رہیں، بیک وقت یہ گڈکاپ بیڈکاپ کا کھیل جاری رکھنا بہت ضروری، امید ہے یہ سب کرنے سے کوئی نہ کوئی اقتدار گاہ تک جانے کارستہ نکل ہی آئے گا، اگر کوئی رستہ نہ بھی نکلا تو بھی یہ سب کرنے سے جوبائیڈن بلڈ پریشر کا مریض ہو جائے گا، غصے میں آکر ایسی بونگیاں مارے گا، ایسی غلطیاں کرے گا کہ آپکی منزل اور آسان ہوجائے گی، لہٰذا وقت کم کا م زیادہ، ٹرمپ جانی، کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے کاکھیل شروع کریں۔

Source: Jung News

Read Urdu column Ab trump ko kia karna chahye By Irshad Bhatti

Leave A Reply

Your email address will not be published.