’پہلے بنگلہ دیش بنا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے؟‘

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج عوام سوچ رہے ہیں کہ پہلے بنگلہ دیش بنا تھا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب ماضی میں ہم نے ون یونٹ پر سمجھوتہ کیا تو ملک ٹوٹا اور بنگلہ دیش بنا۔

انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تا قیامت پاکستان رہے، مختلف اکائیوں کا ساتھ رہنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کی پوری دنیا تائید کرتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تمام لوگوں کو آزادے اظہارِ رائے کا حق حاصل ہو، جب سب کے لیے برابری کا نظام ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج لوگ سوال کر رہے ہیں کہ عوام کے معاشی، جمہوری اور انسانی حقوق خطرے میں ہیں اور وہ پریشان ہیں، جو لوگ ان چیزوں کو سمجھتے ہیں وہ سوچ رہے ہیں کہ پہلے ایک بنگلہ دیش بنا تھا اور پتہ نہیں کتنے دیش بنیں گے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کا پارلیمانی جمہوری نظام قائم رہے گا تب تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
کارکنان پر لاٹھی چارج میں اعجاز شاہ کا طریقہ کار دکھائی دیا
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کارکنان کو کسی مظاہرے کی کوئی کال نہیں دی تھی، جب کارکنوں کو پتہ لگا کہ میں قومی احتساب بیورو (نیب) جارہا ہوں تو وہ خود اظہار یکجہتی کے لیے وہاں پہنچے۔
انہون نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی جماعت کے کارکنان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پُر امن طریقے سے نہیں جاسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے کارکنان پر ہونے والے لاٹھی چارج میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا طریقہ کار دکھائی دے رہا ہے اور ان کے طریقے واپس آرہے ہیں۔

اپنی نیب میں پیشی سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھ سے ایسی کمپنی کے بارے میں سوالات کیے جارہے ہیں جو اس وقت وجود میں آئی تھی جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا اور اسکول جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ نیب کا بنایا ہوا قانون ایک ’کالا قانون‘ ہے جسے سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا۔
اپنے خلاف کیسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم دہرا نظام برداشت کر رہے ہیں، ہم کیسز میں پہلے بھی سرخرو ہوئے تھے آج بھی ہوں گے۔
اسلام آباد میں پارٹی کی خواتین کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین کے ساتھ روزے میں ایسا سلوک کیا گیا، کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے پارٹی کارکنان کی گرفتاری اور ہنگامہ آرائی کی ویڈیو منگوا رہے ہیں اور اسے دیکھنے کے بعد قانونی کارروائی پر غور کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی کی ریلیوں میں بھی یہ نعرے لگتے تھے کہ ’یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘ لیکن سابق وزیر اعظم وہ رہنما تھیں جو اپنے کارکنان کو منع کرتی تھیں کہ ’یہ نعرہ نہ لگائیں‘۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.