جب تک زندہ ہوں پنجاب اور پاکستان کا دشمن رہوں گا پاکستان کے دشمن سمجھے جانے والے اور ایک درجن قاتلانہ حملوں میں بچ جانے والا شخص قندھار حملے میں ہلاک ، یہ افغان شخص کو ن تھا ؟ جانئے

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں کم از کم ایک درجن قاتلانہ حملوں میں بچ جانے والے قندھار پولیس کے سربراہ جنرل عبد الرزاق جمعرات کے روز ہونے والے حملے میں ہلاک ہو گئے۔افغان طالبان کی جانب سے کیے گئے اس حملے میں ان کے علاوہ افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے صوبائی سربراہ بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔اس حملے میں امریکی فوج کے کمانڈر بال بال بچ گئے۔سربراہ جنرل عبدالرزاق

پاکستان کے خلاف انتہائی سخت موقف رکھنے کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ان کی تین بیویاں اور 13 بچے تھے۔عبدالرزاق پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی الزام تھا تاہم افغانی عوام انہیں نہ صرف ان کی زندگی میں بلکہ موت کے بعد بھی’ہیرو’ مانتے ہیں۔سوشل میڈیا پر عبدالرزاق کی ایسی کئی ویڈیو موجود ہیں جن میں وہ طالبان کی مبینہ حمایت پر پاکستان کے خلاف بیانات دیتے رہتے تھے۔وہ اپنے اکثر بیانات میں تو طالبان سے زیادہ پاکستان مخالف نظر آتے تھے۔ایک انٹرویو میں

انہوں نے کہا تھا کہ اگر مجھ پر ایک ہزار حملے بھی کیے جائیں تو جب تک زندہ ہوں پنجاب اور پاکستان کا دشمن رہوں گا۔عبدالرزاق یہ الزام عائد کرتے تھے کہ پاکستان افغنستان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور پاکستان طالبان کی مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل رزاق پاکستان اور افغانستان کے درمیان متنازع ڈیونڈر لائن پر باڑ لگانے کے بھی سخت مخالف تھے۔چند روز قبل جب باڑ لگانے کے معاملے پر پاکستان اور افغان فورسز میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو اس واقعے کے بعد چمن میں

پاکستانی حکام نے باب دوستی کو بند کر دیا تھا۔افغانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ جنرل رزاق ہی تھے جن کے کہنے پر افغان فورسز پاکستانی فورسز کو باڑ نہیں لگانے دے رہے تھے۔واضح رہے جنرل رزاق طالبان کے دور میں ان کی قید میں بھی رہے بعد ازاں بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ان کے والد اور چچا بھی طالبان کے حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔وہ 2001ء میں صوبہ قندھار کے سرحدی پولیس کے ایک کمانڈر بننے کے کچھ سالوں بعد پولیس کے سربراہ بنے۔جس کے بعد انہوں نے

قندھار پر طالبان کے کئی حملے پسپا کیے۔جنرل رزاق پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے 2014ء میں اپنے ساتھیوں کو خبردار کیا کہ طالبان قیدیوں کو ان کے سامنے زندہ پیش نہ کیا جائے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ لوگ جو ان کی عوام پر گولیاں برساتے ہیں ان کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔جنرل رزاق کے حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی سے بھی تعلقات اچھے نہیں تھے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.